(ایجنسیز)
پاکستان کی وفاقی شرعی عدالت میں پہلی بار ایک خاتون اشرف جہاں نے بطور جج حلف اٹھا لیا ہے ۔ اشرف جہاں اس سے پہلے سندھ ہائی کورٹ میں بطور ایڈیشنل جج کام رہی تھیں۔ پاکستان میں وفاقی شرعی عدالت کا قیام سابق فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق کے دور میں 1980 میں عمل میں لایا گیا تھا۔
پاکستان کے دستور میں وفاقی شرعی عدالت سمیت تمام اعلی عدالتوں اور ماتحت عدالتوں میں مرد و زن کے امتیاز کے بغیر میرٹ پر کوئی بھی جج بن سکتا ہے۔ اس سے پہلے اعلی عدالتوں میں مختلف خواتین بطور جج کام کرتی رہی ہیں، جن میں جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ جاوید اقبال ، جسٹس فخرالنساء ہائی کورٹ کی جج
رہ چکی ہیں جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں ان دنوں بطور فارئض انجام دینے والی جسٹس طاہرہ صفدر آجکل اس خصوصی عدالت کی رکن ہیں جو سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا غداری اور آئین شکنی کے مقدمہ کا ٹرائل کر رہی ہے۔
جسٹس اشرف جہاں سے وفاقی شرعی عدالت کے سربراہ جسٹس آغا رفیق احمد نے باضابطہ حلف لیا ہے۔ حلف کی یہ پر وقار تقریب پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہوئی ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کی 33 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک خاتون جج کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ آئندہ دنوں جسٹس اشرف جہاں وفاقی شرعی عدالت کی پہلی خاتون جج کے طور پر اسلامی حدود کے تحت مقدمات کی سماعت کریں گی۔